Skip to main content

تاریخی پس منظر

 

تاؤنی راجپوتوں کی تاریخ

**************************

تحریر:  رانا عمران صدیق                 ( 03134318149)

**************************

 رنگڑھ راجپوتوں کی  36 گوتیں ہیں


شجرہ نسب  تاؤنی راجپوت

حضرت آدم علیہ السلام  - تا - راجہ گوپال کے پندرہ بیٹوں تک

تاؤنی راجپوت ایک گوت ہے جو مغل سلطنت کے دور تک ضلع امبالہ اور ریاست پٹیالہ کے ایک خطے پنجاب کا ایک حصہ تھا۔ یہ ہندوستان میں 360 تاؤنی راجپوت کے دیہات پر مشتمل ہے اور اس طرح جو 1947 میں ہجرت کر کے پاکستان شفٹ ہواتھا- پُر اسرار راجپوت ثقافت اور تہذیب کی لذت آمیز تاریخ کو قبول کرنے کے لئے یہ تاؤنی راجپوتوں کے بارے میں بلاگ ہے۔

امبالہ اور پٹیالہ  اور مضافات میں تاؤنی راجپوتوں کے  360 گاؤں تھے-

راجہ رائے تان جو کہ راج سالباہن  سیالکوٹ کے پوتے تھے، وہاں سے ان کا سلسلہ شروع ہوتا ہے،

اطلس تاؤنی

شری کشن جی مہراج ، جو کہ تاؤنی راجپوتوں کے، بھٹی راجپوتوں کے اور منج راجپوتوں کے اور وٹو راجپوتوں کے جد امجد تھے-

اُن کی 26 ویں پُشت میں راجہ سالباہن تھے، جن کے پوتے رائے تان، وہاں سے تاؤنی راجپوتوں کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔جو اطلس کا لفظ لگا ہے، جو کشن جی مہراج کے دادا کا نام اطلس تھا۔جو کہ مہا بھارت کے اندر بھی درج ہے۔

چھت گاؤں

'360 دیہاتوں میں سے 12 دیہات کی اہمیت زیادہ تھی۔ آبادی ، سیاسی اور سماجی لحاظ سے بھی ان گاؤں کی حیثیت ممتاز تھی۔

مکان گاؤں

'24 گاؤں کا ان کے بعد دوسرا درجہ تھا۔

تاؤنی راجپوت پاکستان کے کن علاقوں میں کژت سے آباد ہیں۔

فیصل آباد ڈویژن،  مظفر گڑھ، ملتان ڈویژن، گوجرانوالہ اور لاہور ڈویژن اور ساہیوال ڈویژن


تاؤنی انڈیاکے کن علاقوں میں کژت سے آباد تھے۔

ضلع امبالہ شمال میں دامن پہاڑ کی وادی میں ریاست کلسیا اور مُلحقہ آبادی میں تقریباً 1800 سالوں سے تاؤنی راجپوت قابض تھے۔

ریاست سرمور، ریاست نگن اور دیگر کئی چھوٹی پہاڑی ریاستیں جو کہ کوہ ہمالیہ کے دامن میں موجود ہیں، یہاں پر تاؤنی راجپوتوں کی حکومت تھی۔


تاؤنی راجپوتوں کے پاکستان میں وٹس ایپ گروپس


تاؤنی راجپوتوں کے انبالہ اور پٹیالہ میں گاؤں۔

تاؤنی راجپوتوں کے پارٹیشن سے قبل متحدہ ہندوستا ن کے انبالہ اور پٹیالہ میں 360 گاؤں تھے جن میں سے اڑھائی سو کے قریب مندرجہ ذیل ہیں۔



راجہ تان سے آٹھویں پشت میں گوپال نامی کثیر اولاد ایک شخص ہوا ، جس کے 15 بیٹے تھے، ان 15 بیٹوں کے ناموں پر 15 دیہات کو آباد کیا گیا۔

دیہاتوں کے نام

گوپال کی اولاد

نمبر شمار

کھڑڑ اور خانپور  بسایا

دھیر

1.      

امبالہ کی بنیاد رکھی

امبا

2.       

پتو ں اور  پبالہ کی بنیاد رکھی۔

بامبہ

3.      

باسمہ بنیاد رکھی۔

بیرل

4.       

بوہ  بامن نگلہ بنیاد رکھی۔

بوگل/ سوگل

5.      

ببیال بنیاد رکھی۔

بھوگل

6.      

لالکو بنیاد رکھی۔

لال چند

7.      

رائے ولی  کھیڑا ، کھیڑا غنی، کھیڑا مانک  پور، غازی پور بنیاد رکھی۔

چھوڑ چند / چوہڑ

8.      

بریلی ، دورالہ ، سگولی  فتح پور بنیاد رکھی۔

بھیرم پال

9.      

مرنڈا بڑا گاؤں ، محمود پور، مُلا پور، ماچھی پور ، سبیل پور، سمپلہ، جھانسلہ، پیر سوہانہ بنیاد رکھی۔

راجہ جیکسی

10.  

چھوٹی مچھلی ، مجاق مچھلی بنیاد رکھی۔

بھیم چند

11.  

مانک پور، چُڑایلہ ، گزٹ پور، سید پور بنیاد رکھی۔

مانک چند

12.  

براس، بھاگن پور بنیاد رکھی۔

آتمہ چند / آتما رام

13.  

کولی بنوٹ ، بنواڑی، فتح جنگ، فتح پور کھڈا،  گنور، نوال بنیاد رکھی۔

کول چند

14.  

فتح پور کھڈا،  اجراور، گھنور، دھبالی، ترپڑی، کمبالی، کسمبری،  یا کسنجبری کی بنیاد رکھی

فتح  چند

15.  

 

چھت گاؤں

تین امبالہ سے ، جن میں کھیر ، مُکھنڈا اور سید پور

کچھ پٹیالہ سے تھے

پتو ، وبالہ ، اجاور، کولی ، شاندو


تاؤنی راجپوتوں کی نوجوان نسل کو اپنے ماضی سے اگاہی کے لئے کچھ اہم سوالات اور جوابات


تاؤنی راجپوت شعبہ جات

تاؤنی راجپوت ایڈووکیٹس

https://drive.google.com/file/d/11X-Fec2Je0-Bwh9z2RYKGuNqdE-9T5f6/view?usp=sharing

تاؤنی راجپوت پولیس

https://drive.google.com/file/d/1Ltx2nxxY9Nj3JpGTu8rOUuyD9-NLbeYA/view?usp=sharing

تاؤنی راجپوت ڈاکٹرز

https://drive.google.com/file/d/1-t4t4RnY4jpzqc7aJLFGJyatz8hjSCOa/view?usp=sharing

تاؤنی راجپوت شعبہ تعلیم

https://drive.google.com/file/d/1f0HdCqhtpi7h8Gza2o7Cs3v1__1v8BW2/view?usp=sharing

تاؤنی راجپوت علماء، قراء و حفاظ

https://drive.google.com/file/d/15sTA0NlkZ8AhS4oMceSYPPpSwg_rUNZr/view?usp=sharing























Created By: Rana Imran Siddique 03134318149


تاؤنی  راجپوت فیس بک پیجز

Taoni Rajpoot تاؤنی راجپوت



تاؤنی راجپوت فیس بک گروپس

Taoni Rajpoot Brothers تاؤنی راجپوت

https://www.facebook.com/groups/324281548576981

ہم راجپوت ☆Hum Rajput

https://www.facebook.com/groups/3175047736056969


تاؤنی یوٹیوب چینل 

Youtube Channel: Taoni  Rajpoot Brothers

Created: 15 Nov 2021

یوٹیوب چینل


حاجی صوبیدار بھوپو خان صاحب تاؤنی راجپوت




حاجی بھوپو خان صاحب 1898میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم سرہند انڈیا سے حاصل کی پٹواری کا کورس کیا ۔ 1918 میں فوج میں بھرتی ہوئے۔


تمغہ خدمت درجہ سوم جنگی انعام حاصل کیا جو کہ ماہانہ10 روپے تھا اور پنشن ماہانہ 25 روپے تھی۔ آپ مئی 1947 میں بطور نائب صوبیدار29 سال سروس کرنے کے بعد ریٹائر ہوئے۔

آپ 1947 میں ہی شیر پور انڈیا سے ہجرت کر کے مہسم گجرات پاکستان میں آے۔

آپ 1960 میں بی ڈی ممبر بنے بعدا ذاں چئیر مین بھی رہے ۔ کیونکہ پہلا چیر مین مالی بد عنونی کی وجہ مُعطل ہو گیا تھا۔ پانچ گاوں کا ایک چئیر مین ہوتا تھا۔

آپ 04  نومبر1966 کو مہسم سے ہجرت کرکے ایک سو بارہ – بارہ –ایل بہادر گڑھ چیچہ وطنی شفٹ ہو گئے ۔

چیچہ وطنی آ کر فلاحی و سماجی زندگی گزاری اور خصوصی طور پر مسجد کے کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ مسجد میں اعلان کیا جو کوئی بھی مسجد میں مہمان آے اُسے کھانا میں کھلاوں گا اور مسجد میں مہمان کے لیئے ایک عدد بستر پیٹی میں رکھا۔ فجر کی نماز میں امام صاحب سے اکثر سورہ رحمٰن کی تلاوت کی فرمائش کرتے تھے۔

آپ اکثر مندرجہ ذیل اشعار پڑھا کرتے تھے۔


چودہ نومبر 1972 کو جج کرنے کیلئے گئے۔ وہاں اچانک چکر آنے سے گِر پڑے اور ہنس کی ہڈی پر چوٹ آ گئی۔ کِسی طبیب کے پاس جانے سے صاف انکار کر دیا اور واضح کہا کہ جسکی مُبارک جگہ پر چوٹ آئی ہے وہ ہی اِنشااﷲ شفا بھی دے گا۔ اور واقعی اﷲ نے ویسے ہی شفا دے دی۔ جیسا آپ نے گمان کیا تھا۔ خصوصی طور پر بادیہ وادی بھی گئے جہاں اُن کے والد قُطب دین صاحب کا1914 میں حج کی ادایئگی سے واپسی کے وقت اِنتقال ہو ا تھا۔ وہاں اُن کی یاد میں اَبدیدہ ہوئے ۔ اور حج سے واپسی 23 فروری 1973 کو ہوئی۔

چودہ مارچ1980 کی صبح کو اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے اور چیچہ وطنی چک نمبر ایک سو بارہ –بارہ –ایل میں مدفون ہیں۔


حجرت اول انڈیا سے پاکستان


حاجی بھوپو خان صاحب اور اُن کے دو بڑے بیٹے مُحمد شفیع صاحب اورمُحمد لطیف صاحب فوجی کانوائے کا ساتھ حجرت کرکے شیر پور انڈیا سے لاہور پاکستان آ گئے۔حاجی بھوپو خان صاحب نے اِس دوران مہسم گجرات میں زمین سلیکٹ کر لی اور پھر اپنے بڑے بیٹے مُحمد شفیع صاحب کو دوبارہ انڈیا بھیجا تاکہ باقی پورے خاندان کو بھی بحفاظت پاکستان لایا جائے۔


باقی خاندان شیر پور انڈیا سے اپنے مزارعوں حضورا سنگھ اور منشی سنگھ کی مدد سے دوعدد اونٹوں پرضروری سازوسامان کے ساتھ شیر پور سے ملیر کوٹلہ آئے۔ وہاں کچھ مہینے قیام کیا۔ ملیر کوٹلہ مُسلم ریاست تھی اور واحد ریاست تھی جہاں کوئی ایک بھی تشدد کا واقعہ رونُما نہیں ہوا۔ جبکہ پورے پنجاب میں فسادات عُروج پر تھے۔ اسی دوران پاکستان سے بھوپو خان کی درخواست پر ایک کرنل صاحب نے ایک اور فوجی کانوائے بھیجا جن کی بسوں پر بیٹھ کر انڈیا ملیر کوٹلہ سے واہگہ بارڈر کے ذریعے پاکستان پہنچے۔ لاہور والٹن کیمپ میں ایک رات قیام کیا پھر گجرات مہسم میں آ گئے۔
انڈیا میں 14 ایکڑ زمین اور 4 مکان تھے۔ گجرات میں 40 ایکڑ زمین اور 6 یا 7 مکان لئیے۔


ہجرت ثانی

گجرات سے چیچہ وطنی

حاجی صوبیدار بھوپو خان صاحب کا خاندان 19 سال مہسم گجرات میں گزارنے کے بعد 04 نومبر 1966 کو چیچہ وطنی چک نمبر ایک سو بارہ – بارہ – ایل ( بہادر گڑھ) میں منتقل ہوا۔

شیرپور گاؤں میں صاحباں والے محلے کے گھروں کی تفصیلات


انڈیا میں حاجی بھوپو خان صاحب کے گاؤں شیرپورکے محلہ میں کل سترہ گھر آباد تھے، سب کے سب مسلمان گھرانے تھے، دادا جان کی نسبت سے محلے کو خان صاحباں والا محلہ کہا جاتا تھا۔ محلے کا واحد داخلی راستہ شمال کی جانب سے تھا، شروع میں پرائمری سکول آتا تھا۔


حاجی صوبیدار بھوپو خان صاحب کا خاندان اگست 1947 کو انڈیا شیر پور سے ملیر کوٹلہ آدھی رات کو روانہ ہوا۔ پاکستان کا آزاد ملک بننے کا اعلان ہو چکا تھا۔ خاندان کا فل الحال عارضی شفٹنک کا پروگرام تھا۔ اسلئے دادا جان نے اپنے انتہائی اعتماد والے تین افراد کو وہاں ہی رہنے دیا۔ جن میں 2 مرد اور 1 عورت تھی۔ بعد ازاں پتہ چلا کہ ایک مرد اور ایک عورت کو قتل کر دیا گیا۔ جبکہ ایک مرد اپنی جان بچانے میں کامیاب رہا۔



شیر پور میں جس جگہ دادا جان کا خاندان رہائش پزیر تھا اس محلے کو خان صاحباں والا محلہ کہتے تھے۔ اس محلے میں 17 گھر آباد تھے۔ تمام گھر مسلمانوں کے تھے۔ محلے میں شمال کی جانب سے ایک ہی داخلی راستہ تھا۔ شروع میں پرائمری سکول آتا تھا۔ سکول کے ساتھ ہی اپنی بیٹھک تھی۔ بیٹھک صرف اسی وقت کھلتی تھی جب دادا جان چھٹی پر گھر آتے تھے۔ بیٹھک ماشاء اللہ اتنی بڑی تھی کہ اس کے 30 خانے تھے۔


گاؤں محی کلابابا فقیر چن تاؤنی راجپوت  ولد محمد رشید ،



گوت : تاؤنی راجپوت

گاؤں: کڑامہ، چھوٹی محی، ٹنڈےگاہ، کھرال، چھلبن نگن، کھیڑی، کڑامہ، باذمہ، پڑاں

کمبوہ زیادہ تھے۔

دو مسلمانوں کے نمبردار تھے اور دو سکھوں کے

محمد رشید نمبردار

کالا سنگھ نمبردار کمبوہ، اس کا بیٹا تھا ارجن

پرتاب سنگھ

جیس سنگھ نمبردار

سکول کوئی نہیں تھا، گردوارہ میں پڑھتے تھے

پنڈ کی آبادی: مسلمانوں کے سو ڈیڑہ سو گھر تھے، سکھوں کے آبادی زیادہ تھی

چوہان بھی تھے

چنہڑی میں کیمپ لگا تھا۔

وہاں سے امبالہ گئے

امبالہ سے ٹرین پر امرتسر سے ہو کر واہگہ پھر سیالکوٹ بارڈر پہنچے

سیالکوٹ بارڈر کیمپ میں دو تین ماہ رہے،

وہاں سے گوجرنوالہ آئے

پسرور کے قریب بابا کوٹلی فقیر چن


دیگر لنکس

https://taoni-rajpoot.blogspot.com/
https://taoni-rajpoot.blogspot.com/2022/04/blog-post_19.html
https://taoni-rajpoot.blogspot.com/2022/04/blog-post_45.html
https://taoni-rajpoot.blogspot.com/2022/04/blog-post.html
https://drive.google.com/file/d/1TleP2J7xU6kvskXCn1PI6ni3-OJkhIpf/view?usp=drivesdk
https://historyofrajpoot.blogspot.com/2022/01/blog-post.html

https://www.youtube.com/watch?v=wokqvvq2YGI

Comments

  1. بہت خوب پیارے بھائی رانا صاحب
    پاکستان میں پہلا تاؤ نی راجپوت گروپ بندہ ناچیز نے تشکیل دیا
    محبت علی راؤ تاؤ نی راجپوت عارفوالا سٹی

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

Taoni Rajput Interviews

تاؤنی راجپوت برادرز گروپ میں بسلسلہ انٹرویو، انٹرویو نمبر 14:  رانا عمران صدیق تاریخ: 23 ستمبر 2023 سوال: آپ کا  نام اور تعارف؟ رانا عمران صدیق، ولد رانا محمد صدیق خاں، ولد حاجی صوبیدار محمد بھوپو خاں ولد حاجی محمد قطب دین خاں ولد محمد امام بخش خاں، تاؤنی راجپوت سوال: آپ حال مقیم کہاں ہیں؟   چک نمبر 112/12 ایل، تحصیل چیچہ وطنی، ضلع ساہیوال   سوال: انڈیا میں کہاں آباد تھے؟ محلہ صاحباں والا، پنڈ شیرپور تحصیل دھوری، ضلع بسی، ریاست پٹیالہ سوال: اپنے اجداد کے کے بارے میں بتائیں؟ میرے بزرگ اول جن کا مجھے پتہ ہے ان کا نام امام بخش صاحب تھا، وہ بہت جید عالم دین تھے  اور ان کا  انڈیا میں اہل علاقہ میں فتویٰ چلتا تھا، اور انھوں نے اپنے ہاتھ سے قران مجید بھی لکھا تھا۔ امام بخش صاحب کے بیٹے جناب قطب دین صاحب ریڈر تھے، 1914 میں حج  کی سعادت کے بعد سعودیہ میں ہی اچانک فوت اور مدفون ہوئے۔ ان کے بیٹے  میرے دادا جان نے دو شادیاں کیں تھیں پہلی بیوی کے فوت ہونے کے بعد دوسری شادی کی پہلی بیوی سے ایک بیٹی اور ایک بیٹا تھا بیٹی بچپن میں ہی فوت ہو گئی تھی جبکہ ...

تاؤنی راجپوت میرج پورٹل

  تاؤنی راجپوت میرج پورٹل اس میں دو علیحدہ علیحدہ فارم ہیں۔ فارم اے میں لڑکوں/ بیٹوں کا ڈیٹا اپ لوڈ ہو گا فارم بی میں لڑکیوں/ بیٹیوں کا ڈیٹا اپ لوڈ ہو گا ۔ سرپرست اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کا ڈیٹا ایمانداری سے اپ لوڈ کریں گے۔ میرج پورٹل کے مقاصد بیٹے اور بیٹیوں کے رشتوں کی تلاش میں ممکنہ مماونت فراہم کرنا۔ دونوں خاندانوں کا اپس میں رابطہ کروانا ہے، باقی معاملات دونوں خاندان باہمی رضامندی سے طے کریں گے۔ معزز ممبرز فارم میں کسی بھی شق کے اضافے یا کٹوتی میں اپنی قیمتی رائے دے سکتے ہیں۔ اہم نقطہ حاصل شدہ ڈیٹا بنک تک رسائی گروپ ایڈمنز کی بنائی ہوئی مندرجہ ذیل میرج کمیٹی کے زریعے ہی ممکن ہو گا۔ فارمز فارم اۓ لڑکوں کے لئے فارم بی لڑکیوں کے لئے دیگر لنکس تاؤنی راجپوت https://taoni-rajpoot.blogspot.com/ تاؤنی راجپوت میرج پورٹل https://taoni-rajpoot.blogspot.com/2022/04/blog-post_19.html تاؤنی راجپوت بلاگ مصنف https://taoni-rajpoot.blogspot.com/2022/04/blog-post_45.html تاؤنی راجپوت تاریخی پس منظر https://taoni-rajpoot.blogspot.com/2022/04/blog-post.html تاؤنی راجپوت ڈائریکٹری https://drive.goog...